0%
Loading ...

لاچار

Published: June 9, 2025

لاچار

ابھی تک اسی لئے قطار میں کھڑی ہوں کے لاچار ہوں میں
صبر کی سوئ  ٹک ٹک آگے  بڑھنے سے قاصر لگتا ہے بیکار ہوں میں

کہاں رستہ بدلنا ہے کہاں پر موڑ مڑنا ہے کہ  اس شہر میں انجان ہوں میں
اس زندگی کے دائرے میں قید ہوں کے آزاد ہوں کہ میں ؟

اغیار کی مسرتوں کو دیکھ کر خوش ہوں یا پریشان ہوں میں ؟
اور خود اپنی خواہشات کا  گلستان یا قبرستان ہوں میں؟

وقت نہیں گزرتا، میں کل ہوں یا کل کی صبح ہوں میں
اے رب میں شرمسار ہوں کہ اپنی زندگی سے  آوازار ہوں میں

اپنی انا پرستی تیری چوکھٹ پر رکھ نہ پائ کہ نادان ہوں میں
صحیح  پھر یہ احساس ہے کہ پوری کی پوری گناہ گار ہوں میں

لپکتی ہوں بار بار تیری ہی طرف کے تنہا ہوں میں
گمراہی  کا  گھپ اندھیرا یا آشنائ کا چراغ ہوں میں

اپنی لپیٹ میں تو لے لے، کہ اک دل بیمار ہوں میں
بارش نہیں تیری رحمت کے طوفان کی طلبگار ہوں میں

آمین

0 Comments

Submit a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *